hai qayamat ka saman loot hai har simt machi koi pursa nahi haalat ajab bachon ki, a photo by firoze shakir photographerno1 on Flickr.
عباس اے شیر نیستانِ حیدر
دیتی تھی صدا زینب رو کر
عباس اے شیر ۔۔۔
کیا اسی دن کے لیے مانگی تھی بابا نے دُعا
آ کے پردیس میں ہو جائو گے تم ہم سے جدا
سوتے ہو چین سے دریا کے کنارے بھیا
کیا سنا ئی نہیں دیتی تمہیں ھل من کی صدا
عباس تنہا ہیں کھڑے رن میں سرور
عباس اے شیر ۔۔۔
اے میرے شیر جواں اے میرے بھائی ہو کہاں
ساکھ ہے دل پہ میرے تیری جدائی ہو کہاں
دیر سے دیتی ہوں بھیا میں دُہائی ہو کہاں
لُٹتی ہے فاطمہ زھرائ کی کمائی ہو کہاں
عباس خنجر ہے حلق سرور پر
عباس اے شیر ۔۔۔
کیا اسی دن کے لیے ساتھ بہن تھی آئی
آ گئی نیند جو دریا کی ترائی پائی
پھر پلٹ کر ہمیں صورت بھی نہیں دکھلائی
آ گیا رن سے علم تم نہیں آئے بھائی
عباس پھٹتا ہے میرا صدمے سے جگر
عباس اے شیر ۔۔۔
ٍٍٍٍِِِِِْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْگر کے گھوڑے سے صدا باپ کو اکبر نے جو دی
دلبر فاطمہ کی عجب حالت تھی
ہاتھ ملتے تھے کبھی گھاٹ کو تکتے تھے کبھی
تھام کر ٹوٹی کمر کہتے تھے فرزند نبی
عباس لائو ں کیسے لاش اکبر
عباس اے شیر ۔۔۔
حال شبیر کا اب تو نہیں دیکھا جاتا
ہے کمر خم نہیں آ نکھوں سے سو جھائی دیتا
یہ ضعیفی یہ جوان لال کا صدمہ بھیا
تھام لو بڑھ کے ذرا ہاتھ تم ہی بھائی کا
عباس کھاتے ہیں ٹھوکر پر ٹھوکر
عباس اے شیر ۔۔۔
بھائی کو بھول گئے دھیان نہ بہنوں کا رہا
یاد آیا نہ کوئی پائی جو دریا کی ہوا
ہے کس دل سے کیا تم نے گوارا بھیا
ہر تماچے پہ سکینہ نے تمہیں یاد کیا
عباس جب چھینے گئے کانوں سے گوہر
عباس اے شیر ۔۔۔
ہے قیامت کا سماں لوٹ ہے ہر سمت مچی
کوئی پُرسا نہیںحالت عجب بچوں کی
تعزیانے کوئی کھاتا ہے تماچے کوئی
آگ دامن میں ہے معصوم سکینہ کے لگی
عباس بھیا اُٹھو لو جلد خبر
عباس اے شیر ۔۔۔
چھوڑ کر دشت مُصیبت میں بہن کو بھائی
تم نے اچھا ہی کیا دُور بسائی بستی
دیکھ سکتے تھے کہاں تم تو ہائے حالت میری
بلوائ عام میں بھیا میں کُھلے سر ہوں کھڑی
عباس عدائ لے گئے چادر
عباس اے شیر ۔۔۔
عظمت و عزت سادات بُھلا دی بھائی
آگ خیموں میں لعینوں نے لگا دی بھائی
مسند احمد مُرسل بھی جلدی بھائی
تعزیانوں سے ہے عابد کو سزا دی بھائی
عباس غش میںہے پڑا میرادلبر
عباس اے شیر ۔۔۔